03/May/2019
News Viewed 2531 times
سپریم کورٹ کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی اور انہیں بیرون ملک علاج کے لیے جانے کی اجازت نہ دی گئی۔
نواز شریف کے وکیل حارث سہیل نے سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ نواز شریف کی طبیعت ابھی ٹھیک نہیں ہوئی اور نہ ہی ابھی وہ واپس اپنی سزا کاٹنے کے قابل ہوئے ہیں ان کو ابھی اپنے علاج کے ضمانت میں مزید توسیع چاہیے انہیں اپنا علاج کروانے کے لیے بیرون ملک جانا ہے اور عدالت سے درخواست ہے کہ ان کی ضمانت میں توسیع کی جائے۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔
مزید جانیں:منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کے ساتھ عائشہ احد کو بھی بلاوا آگیا
نواز شریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو ابھی تک گردوں کی بیماری ہے اور ان کو ڈپریشن کا بھی مسئلہ ہے ڈاکٹرز روزانہ ان کا معائنہ کر رہے ہیں مگر شریف میڈیکل سٹی اسپتال کی رپورٹس کے مطابق نواز شریف کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں ہے انہیں علاج کے لیے بیرون ملک جانا ہو گا اور عدالت سے درخواست ہے ان کو اس کے لیے اجازت دی جائے۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف کے وکیل کے سوال پر سپریم کورٹ کی جانب سے جواب ملا کہ ایسا کونسا علاج ہے جو پاکستان میں ممکن نہیں ہمارے پاس ایسے ڈاکٹرز ایسی مشینین موجود ہیں جن سے ہر قسم کا علاج کیا جا سکے اور نواز شریف کو علاج کے لیے چھ ہفتوں کی ضمانت دی گئی اب مزید توسیع نہیں کی جا سکتی ان کو جیل واپس آنا ہوگا۔سپریم کورٹ نے تمام دلائل کو مد نظر رکھتے ہوئے نواز شریف کو ضمانت میں توسیع نہ دی اور ان کی درخواست مسترد کر دی۔