04/Dec/2018
News Viewed 1873 times
لینسٹ کی نئی رپورٹ میں ماہرین نے کہا ہے کہ کلائمٹ چینج پوری دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹی بن چکا ہے
ممتاز بین الاقوامی ماہرین کی ٹیم نے خبردار کیا ہے کہ کلائمٹ چینج (آب و ہوا میں تبدیلی) سے بہت جلد عالمی سطح پر صحت کی ایمرجنسی نافذ ہوگی اور اس کی ایک جھلک ہم اس وقت بھی دیکھ سکتے ہیں یہ بات صحت کے بین الاقوامی جریدے 146لینسٹ145 میں شائع ایک رپورٹ میں دنیا کی 27 مختلف جامعات سے وابستہ 150 سے زائد ماہرین نے کہی۔ ان اداروں میں عالمی ادارہ برائے صحت اور عالمی بینک کے اسکالرز بھی شامل تھے رپورٹ کے مطابق موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے ایک جانب تو آبادیوں کو موسمیاتی سختیاں جھیلنا ہوں گی تو دوسری جانب تیزی سے پھیلنے والے امراض پیدا ہوں، پھر صاف پانی، غذائی خود کفالت اور صاف ہوا جیسے بڑے مسائل بھی جنم لیں گے ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ادونم گیبرائیسَس نے کہا ہے کہ یہ تحقیقات بالکل واضح ہیں اور اس سے بڑھ کر کسی ثبوت کی ضرورت نہیں۔ لینسٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نک واٹ نے کہا کہ یہ تبدیلیاں 2050ء کے لیے نہیں بلکہ آج رونما ہورہی ہیں۔ اس سے قبل اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے کہا تھا کہ سیارہ زمین کو دوبارہ صحت مند بنانے کے لیے کاربن ڈائی آکسائیڈ گیسوں کا اخراج مجوزہ مقدار سے تین گنا کم کرنا ہوگا سروے میں 500 سے زائد بڑے شہروں کے ذمے داروں سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ کلائمٹ چینج سے شہروں کا نظام تباہ ہونے کا اندیشہ ہے اور ہسپتال بھی اس سے شدید متاثر ہوں گے جس سے صحت کے مسائل مزید گھمبیر ہوسکتے ہیں۔
تفصیلا ت کے مطا بق:اورنج لائن منصوبہ مکمل ہو نے کی مد ت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا
لینسٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2017ء میں گرمی کی عالمی لہروں سے 135 ار ب گھنٹوں کے کام کا نقصان ہوا جس کی 80 فیصد تعداد کا تعلق زراعت سے تھا۔ اس کا بڑا اثر بھارتی کھیتی باڑی پر ہوا۔ اس بڑے نقصان کا اثر پوری معیشت پر ہوا اور ملکوں میں ایک طرح کی بحرانی کیفیت دیکھی گئی رپورٹ کے مطابق گرمی کی شدت پوری دنیا میں سر اٹھا رہی ہے اور صرف یورپ کے اطراف میں 16 کروڑ سے زائد افراد براہِ راست اس سے متاثر ہوئے ہیں۔ معمر اور دل کے امراض میں مبتلا افراد کے لیے یہ صورتحال بہت خطرناک ہے۔ دوسری جانب فضائی آلودگی دماغی و نفسیاتی امراض کی شدت کو دوچند کرسکتی ہے۔