07/Dec/2024
News Viewed 41 times
کراچی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 دسمبر 2024)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ معاشی ترقی کیلئے سیاسی استحکام ضروری ہے،حکومت کی مفید پالیسیوں کی بدولت معیشت مستحکم ہورہی ہے،پرائیویٹ سیکٹر کو آگے آنا ہوگا، پرائیویٹ سیکٹر کامعیشت کی مضبوطی میں اہم کردار ہے، کراچی میں چیمبر آف کامرس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں احتجاج سے 190ارب روپے یومیہ کا معاشی نقصان ہوتا ہے۔
ملک کو درست سمت پر گامزن رکھنے کیلئے پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے۔ سب کو ملکر ملک کی ترقی کیلئے پالیسیوں کا جاری رکھنے کیلئے اقدامات کرنا ہونگے۔ معیشت کی حالت بہتر ہو رہی ہے۔ مہنگائی میں بتدریج کمی دیکھی جارہی ہے۔ میکرواکنامک استحکام آنے سے ملک کو فائدہ ہوتا ہے۔
تجارت اورسرمایہ کاری کے فروغ کیلئے اقدامات ناگزیرہیں۔، تمام ملٹی نیشنل کمپنیاں ملک میں بہترزرمبادلہ کمارہی ہیں، میڈ اِن پاکستان پراڈکٹس کو عالمی سطح پر متعارف کرانا ہوگا۔
زرعی اور ریٹیل سیکٹر کو بھی ٹیکس نیٹ میں آنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کسی کی بھی ہو، معیشت کی ترقی کیلئے پالیسی کا تسلسل برقرار رکھنا ضروری ہے۔سٹیٹ بینک کی جانب سے سرمایہ کاروں کے اعتماد بڑھنے کی رپورٹ معیشت کیلئے مثبت اشارہ ہے۔ سرمایہ کاروں کو سہولیات کی فراہمی ہماری ذمہ داری ہے اور پرائیویٹ سیکٹر کامعیشت کی مضبوطی میں اہم کردار ہے اس لئے پرائیویٹ سیکٹر کے اداروں کے مسائل کو حل کیا جائے گا۔
گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ رئیل سٹیٹ، زراعت، ہول سیلرز اور ریٹلیرز کو ٹیکس نیٹ میں لانا نہیں ہے بلکہ لایا جارہا ہے۔ تین صوبے زرعی ٹیکس پر رضامند ہوچکے ہیں، ہم سندھ سے بھی بات کرنے جارہے ہیں۔سمگلنگ پر قابو پایا جارہا ہے، حکومت نے پٹرولیم مصنوعات اور سگریٹس کی اسمگلنگ کو قابو کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جن کا اعتراف سٹیک ہولڈرز نے بھی کیا ہے۔
ہم نے ایسے عناصر کی نشاندہی کرکے ایکشن لیا ہے۔ ایسے دکانداروں کو بھی وارننگ دی گئی ہے جو سمگلنگ کی اشیا بیچتے ہیں۔سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس میں خامیوں یا کرپشن کو روکنے کیلئے ڈیجیٹلائزیشن کی جانب جارہے ہیں۔ اس حوالے سے ڈیٹا سے مدد لی جارہی ہے، سیلز ٹیکس چوری کرنے والوں سے بات کرکے انہیں سمجھایا جائے گا کہ اس طرح آپ کا بزنس ماڈل چل نہیں سکتا۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ بھی کام کر رہے ہیں اس میں برآمدات کا عنصر ضرور مد نظر رکھیں۔ اب یہ سوال بھی کیا جارہا ہے کہ معاشی استحکام تو آچکا لیکن اسے آگے کیسے بڑھایا جائے گا۔ اس کیلئے ہمیں برآمدات پر فوکس کرنا ہوگا، ملکی اور بین الاقوامی کمپنیوں کو اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، ہر شعبہ ایکسپورٹ میں اپنا حصہ ضرور ڈالے، خواہ وہ 5 فیصد ہی کیوں نہ ہو۔