09/Jan/2019
News Viewed 1826 times
سعودی فرماں رواں شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی حکومت میں غیر ملکی ملازمت کی بجائے وہاں کے مقا می لوگوں کو روزگار دے نے کی پالیسی پر زور دیا جارہا ہے جسے سعودائزیشن پالیسی کا نام دیا جا رہا ہے۔
اس پالیسی سے پہلے دو حصوں میں مختلف شعبوں کے غیر ملکی ملازمین پر پابندی مقرر کی تھی اور اب وزارت سماجی امور نے تیسرے مرحلے میں مزید 5شعبوں کے غیر ملکی ملازمین پر پابندی لگا دی گئی ہے جس کا آغاز آج سے ہو رہا ہے۔
اس نئی پالیسی کی وجہ سے سامان فروخت کرنے والی دکانوں میں غیرملکی کام نہیں کرسکیں گے۔
گاڑیوں کے اضافی پارٹس کی دکانوں،کارپٹ فروخت کرنے والی دکانوں اور مٹھائی کی دکانوں میں بھی غیر ملکی ملازمین کے علاوہ مقامی لوگ ملازمت کے اہل ہوں گے اور اگر اس قانون کی خلاف ورزی کسی بھی دکاندارنے کی تو اُس کی خیر نہیں ہو گی۔
وزارت محنت و سماجی امور کا کہنا ہے کہ حکومت کے افسران دکانوں پر چھاپے ماریں گے اور اگر اُن کو کوئی خیر ملکی ملازمین دکانوں پر نظر آیا تو مالکان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔
مزید بھی پڑھیں: دنیا کو انٹرنیٹ سے متعارف کرانے والاانسان انتقال کر گیا
شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی نئی پالیسی پر باضابطہ طور پر 11ستمبر 2018سے عملدرآمد ہوا جس کے پہلے مرحلے میں گاڑیوں کے شوروم،فرنیچر اور کراکری کی اشیا فروخت کرنے والی دکانوں پر کام کرنے والے غیرملکی ملازمین پر پابندی لگائی گئی ہے۔
پابندی کے دوسرے مرحلے کا آغاز9نومبر سے ہوگاجس میں الیکٹریکل اور الیکٹرونکس جیسی اشیاء فروخت کرنے والی دکانوں،گھڑیوں کی دکانوں اور اِن جیسی اور دکانوں پر غیرملکی ملازمین کی ملازمت پر پابندی لگائی گئی ہے۔