12/Jul/2021
News Viewed 1528 times
دوحہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) افغان طالبان کے قطر میں قائم سیاسی دفتر کے ترجمان ڈاکٹر محمد نعیم کا کہنا ہے کہ کابل حکومت ایک ایسے ادارے کے ذریعے وجود میں آئی ہے جس کو طالبان اور عوام تسلیم نہیں کرتے، یہ لوگ تو اپنی جانوں کی حفاظت نہیں کرسکتے تو عوام کا دفاع کیا کریں گے۔
نجی ٹی وی بول نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں ڈاکٹر نعیم نے کہا کہ طالبان نے افغانستان کے 80 فیصد اضلاع پر قبضہ کرکے اپنا نظام قائم کردیا ہے، اب مرکز باقی رہ گیا ہے۔
آگے بھی پڑھیں: اسرائیل کی حالیہ بمباری سے غزہ کو کتنا مالی نقصان ہوا
اینکر کی جانب سے سوال پوچھا گیا کہ اگر طالبان کابل پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو اشرف غنی کی حکومت کا مستقبل کیا ہوگا؟ اس سوال کے جواب میں طالبان کے ترجمان نے کہا کہ کابل میں انتخابات کا جو ادارہ قائم ہے وہ امریکہ نے بنایا تھا، اس سے پہلے اس کا کوئی وجود نہیں تھا، یہ غیروں کا بنایا ہوا ہے اس لیے ہم اس کو نہیں مانتے، اس ادارے نے عوام کی کوئی خدمت نہیں کی بلکہ امریکہ کے ساتھ کھڑے ہو کر اپنے لوگوں پر بمباری کی ہے۔ یہی لوگ امریکہ کے مددگار ہیں، یہ لوگ نہ عوام کی خدمت کرتے ہیں اور نہ ہی ان میں قانون سازی کی کوئی طاقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اشرف غنی کی حکومت غیروں نے بنا کر عوام پر مسلط کی ہے، اس بات کا اندازہ لگائیں کہ یہ حکومت کابل تک بھی کنٹرول نہیں کرسکتی، عوام سے گزارش ہے کہ جو لوگ انتخابات کے ذریعے منتخب ہوئے ہیں وہ حکومت نہیں چلا سکتے، یہ لوگ اپنی جان کی حفاظت نہیں کرسکتے تو عوام کی جان کی حفاظت کیسے کریں گے۔