12/Dec/2024
News Viewed 37 times
اسلام آباد حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے 7 ارب ڈالر کا قرض تقریباً 5 فیصد شرح سود لینے کا اعتراف کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ کریڈٹ ریٹنگ بہتر ہو کر بی کیٹیگری میں آنے کے بعد پاکستان اب بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں سے فائدہ اٹھائے گا، کیوں کہ رواں سال کے لیے بیرونی فنانسنگ کا فرق پورا ہو چکا ہے، تاہم عالمی مالیاتی منڈیوں سے قرض لینے کی کوئی جلدی نہیں، کمرشل بینکوں سے قرض اپنی شرائط پر لیں گے، ٹرپل سی ریٹنگ کے ساتھ بیرونی تجارتی قرض لینا بے معنی ہے، حکومت غیر ملکی قرضوں کا معاہدہ صرف اس وقت کرے گی جب یہ ضروری ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اپریل سے بین الاقوامی کمرشل بینکوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے لیکن کمرشل قرض لینے کے حوالے سے اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا، تاہم حکومت ریٹنگ ایجنسیوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹوں تک رسائی کے لیے بی ریٹنگ میں اپ گریڈ ایک ترجیحی مرحلہ ہوگا اور یہ رواں مالی سال کے آخر یا اگلے سال کے اوائل تک متوقع ہے جس کا آغاز چینی مارکیٹ میں پانڈہ بانڈ سے ہوگا۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کی گئی دستاویزات سے پتا چلا ہے کہ پاکستان کو سپیشل ڈرائنگ رائٹس (ایس ڈی آرز) پر 3 اعشاریہ 37 فیصد سود ادا کرنا ہے، اس کے علاوہ ہر قسط پر ایک فیصد اضافی مارجن اور 50 بیسس پوائنٹ سروس چارج ادا کرنا ہے، ستمبر میں کیے گئے معاہدے میں 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پر یہ مجموعی طور پر 4 اعشاریہ 87 فیصد مارک اپ ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کا نیا معاہدہ وسیع ہے اور اضافی شرائط کے ساتھ آیا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ موسمیاتی فنانسنگ پر مذاکرات اکتوبر سے جاری ہیں اور فنڈنگ کے لیے منصوبوں کی نشاندہی کی جائے گی، حکومت مستقبل کے قرض لینے کے فیصلوں کے بارے میں مکمل شفافیت برقرار رکھے گی۔ اجلاس میں سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے کمیٹی کو بتایا کہ آئی ایم ایف کے قرضے میں ساڑھے 4 سال کی رعایتی مدت اور 10 سال کی ادائیگی کا شیڈول 12 نیم مساوی سالانہ اقساط میں ہے، حکومت نے غیر ملکی کمرشل بینکوں سے 24 سے 36 ماہ کی مدت کے لیے 7 ارب 40 کروڑ ڈالر کا قرض لے رکھا ہے اور ان قرضوں کی شرح سود 7 سے 8 فیصد تک ہے۔