24/Dec/2018
News Viewed 2114 times
مسلم لیگ (ن) کے قائد پر بیرون ملک جائیدادوں کے حقیقی مالک ہونے کا الزام ہے
احتساب عدالت نےسابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا سنادی جب کہ فلیگ شپ ریفرنس میں بری کردیا ہے اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر 2 کے جج ارشد ملک نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا محفوظ فیصلہ سنایا۔ احتساب عدالت نے اپنے فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید اور 25 ملین ڈالر (ساڑھے 3 ارب روپے) جرمانہ کردیا ہے جب کہ سابق وزیراعظم کو فلیگ شپ ریفرنس میں بری کردیا ہے فیصلہ سنائے جانے کے بعد نواز شریف کو کمرہ عدالت سے ہی گرفتار کیا ہے۔ سابق وزیر اعظم کو عدالت سے اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے گا، اس سلسلے میں عدالت کے عقب میں پہلے ہی بکتر بند گاڑیاں پہنچا دی گئی تھیں۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) سینئر رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد بھی احتساب عدالت کے باہر موجود ہے، جن میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب، احسن اقبال، مرتضی جاوید عباسی، رانا تنویر، راجا ظفر الحق، مشاہد اللہ خان اور خرم دستگیر سمیت دیگر شامل ہیں۔
مزید پڑھیں:خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ
مسلم لیگ (ن) کے قائد پر بیرون ملک جائیدادوں کے حقیقی مالک ہونے کا الزام ہے۔ نیب کے مطابق نواز شریف نے بے نامی جائیدادیں بنائیں اور ان کے اثاثے ان کے معلوم ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے، ان پر سیکشن 9 اے 5 کے تحت فرد جرم عائد کی گئی۔ نواز شریف کو الزام ثابت ہونے پر 14 سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔ احتساب عدالت کو اس الزام کے تحت کم سے کم سزا دینے کا بھی اختیار حاصل ہے۔ عدالتی فیصلے سے قبل مسلم لیگ (ن) کے رہنماوٴں نے نوازشریف سے ملاقات کی، اس موقع پر نواز شریف کا کہنا تھا کہ مجھے کسی قسم کا خوف نہیں، ایمانداری سے ملک اور عوام کی خدمت کی، کرپشن اور اختیارات کا ناجائز استعمال بھی نہیں کیا،کوئی غلط کام نہیں کیا جس پر سرجھکانا پڑے، اللہ سے پوری امید ہے کہ مجھے انصاف ملے گا۔