09/Dec/2024
News Viewed 32 times
اسلام آباد وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ مدارس بل پیچیدگیوں کی وجہ سے قانون کی شکل اختیار نہیں کرسکا، مولانا فضل الرحمان سمیت سب کے لیے قابل قبول حل نکالنے کی کوشش کریں گے۔ اسلام آباد میں مدارس کی رجسٹریشن و اصلاحات سے متعلق علما و مشائخ کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی قانون بنتا ہے، اس کا کوئی کوڈ آف کنڈکٹ ہوتا ہے، جب مدارس کو وفاقی وزارت تعلیم کے ماتحت کیا گیا تو اس کے فوائد آئے، اسی وزارت تعلیم کے تحت ایچ ای سی اور تمام جامعات ہیں، جس کے تحت مدارس کو قومی دھارے میں لانے اور ان کی رجسٹریشن کے لیے وسیع ترمشاورت کے بعد نظام وضع کیا گیا، اس نظام کے تحت 18ہزار مدارس نے رجسٹریشن کرائی۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ مدارس کی رجسٹریشن میں علمائے کرام کی کاوشیں شامل ہیں، مدارس کی رجسٹریشن کے ثمرات ملنا شروع ہوگئے، خوشی ہوتی ہے کہ مدارس کے طلبا ڈاکٹر، انجینئر بن رہے ہیں، حکومت علمائے کرام کی تجاویز پر مشاورت کرے گی، مولانا فضل الرحمان قابل احترام ہیں، ان کی تجاویز بھی سنیں گے۔ اس موقع پر علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ وفاقی وزرا سے درخواست ہے موجودہ نظم کو برقرار رکھا جائے اور مدارس کو وزارت تعلیم سے ہی منسلک رکھا جائے، مدارس سے متعلق کسی بھی قانون سازی میں تمام مدارس کے بورڈز کو اعتماد میں لیا جائے، جو معاہدہ ہوا تھا اس پر ہمارے نہیں ان کے اکابرین کے دستخط ہیں، مدارس میں لاکھوں طلبا ہیں، قوت سب کے پاس ہے، ہم ٹکراؤ نہیں چاہتے، کیا آئے روز نئے قوانین بنیں گے؟ ہر 5 سال بعد قانون بنے گا تو مدارس کے طلبہ متاثر ہوں گے۔
اجلاس میں اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ علامہ راغب نعیمی نے کہا کہ مدارس کا معاملہ مذہبی ہے اسے اکھاڑا نہ بنایا جائے، اب مدارس کے نظام کو کوئی بیرونی خطرہ نہیں، ڈائریکٹوریٹ جنرل مذہبی تعلیم نے بہت سے مسائل حل کیے ہیں، دینی مدارس سے فارغ التحصیل طلباء کی ڈگری ایم اے کے مساوی دی جاتی ہے اسے بی ایس کا درجہ دیا جائے