27/Nov/2018
News Viewed 1629 times
سروے کے نتا ئج سے معلو م ہو اہے کہ پاکستان میں دمے کہ بچوں کی تعداد23سے 27 فیصد ہے اور ایک چو تھا ئی بچہ مو ٹا پے کا شکا ر ہیں اور ان بچوں کو دمے کا مر یض بھی ہے اس سے یہ معلوم ہو اہے کہ بچوں کی فر ہبی سے بچا کر دمے کی بیماری سے دور رکھا جا سکتا ہے ،پر وفیسر جیسن کا کہنا ہے 146دمہ وہ مر ض ہے جو بہت وقت تک بچوں سے چمٹا رہتا ہے اگر یہ بیماری ایک کو لا حق ہو تو یہ دوسر ے بچوں کو بھی لا حق ہو سکتی ہے ،دمے ایک حطرہ نا ک بیماری ہے اس کے وائرس کو روک نہیں جا سکتا تاہم مو ٹا پا وہ شے ہے جسے دو لا کھوں بچوں کی تکا لیف ہے اس سروے سے معلوم ہوا ہے کہ امر یکہ میں مو جو دہ بچوں کی صحت کے چھ مراکز ہیں
مزید پڑھیں :وزیراعظم عمران خا ن کا نام مسلم دنیا کی با اثر تر ین شخصیات کی فہر ست میں شا مل
دمے ایک خطرہ ناک بیما ری ہے یہ کسی دوسر ے انسا ن کو بھی لگ سکتی ہے ،اس کے روکنے کے لیے ہر اقدامات کیے جا رہے ہیں