09/Dec/2024
News Viewed 49 times
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 دسمبر 2024ء ) سپریم کورٹ نے عادل بازئی کو رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے ڈی سیٹ کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کردیا۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، جسٹس عقیل عباسی اور جسٹس عائشہ ملک بھی بینچ میں شامل تھیں، سماعت کے بعد عدالت نے عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن کا 21 نومبر کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
بتایا گیا ہے کہ دوران سماعت عادل بازئی کے وکیل تیمور اسلم نے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کا حوالہ دیا، جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے مسکراتے ہوئے تیمور اسلم سے مکالمہ کیا کہ ’او ہو کیا آپ واقعی مخصوص نشستوں کے فیصلے پر انحصار کرنا چاہتے ہیں؟‘، جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ ’اب تو وہ کہتے ہیں ترمیم بھی آچکی ہے‘۔جسٹس منصور علی شاہ نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ’کیا مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عمل درآمد ہو چکا ہے؟ بہرحال چلیں آگے بڑھیں‘، اس پر جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ ’کیا آپ اس کیس میں مخصوص نشستوں کے فیصلے پر انخصار کر سکتے ہیں؟ کیا عادل بازئی مخصوص نشستوں والے 81 ممبران کی فہرست کا حصہ تھے؟‘۔
دوران سماعت بینچ نے ریمارکس دیے کہ ’عدالت میں بتایا گیا الیکشن کمیشن ڈیکلریشن نہیں دے سکتا، عدالت کو بتایا گیا امیدوار کا تعلق کس جماعت سے ہے یہ تعین کرنا سول کورٹ کا کام ہے‘، وکیل درخواست گزار تیمور اسلم نے دلائل میں کہا کہ ’عادل بازئی کو الیکشن کمیشن نے آرٹیکل 63 اے کے تحت ڈی سیٹ کیا، الیکشن کمیشن نے حقائق کا درست جائزہ لیا اور نہ ہی انکوائری کے لیے عادل بازئی کو بلایا‘۔