10th Class Result 2022 9th Class Result 2022

عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار


سیاسی

09/Dec/2024

News Viewed 49 times

عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 دسمبر 2024ء ) سپریم کورٹ نے عادل بازئی کو رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے ڈی سیٹ کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کردیا۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، جسٹس عقیل عباسی اور جسٹس عائشہ ملک بھی بینچ میں شامل تھیں، سماعت کے بعد عدالت نے عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن کا 21 نومبر کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

بتایا گیا ہے کہ دوران سماعت عادل بازئی کے وکیل تیمور اسلم نے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کا حوالہ دیا، جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے مسکراتے ہوئے تیمور اسلم سے مکالمہ کیا کہ ’او ہو کیا آپ واقعی مخصوص نشستوں کے فیصلے پر انحصار کرنا چاہتے ہیں؟‘، جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ ’اب تو وہ کہتے ہیں ترمیم بھی آچکی ہے‘۔


 

جسٹس منصور علی شاہ نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ’کیا مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عمل درآمد ہو چکا ہے؟ بہرحال چلیں آگے بڑھیں‘، اس پر جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ ’کیا آپ اس کیس میں مخصوص نشستوں کے فیصلے پر انخصار کر سکتے ہیں؟ کیا عادل بازئی مخصوص نشستوں والے 81 ممبران کی فہرست کا حصہ تھے؟‘۔

دوران سماعت بینچ نے ریمارکس دیے کہ ’عدالت میں بتایا گیا الیکشن کمیشن ڈیکلریشن نہیں دے سکتا، عدالت کو بتایا گیا امیدوار کا تعلق کس جماعت سے ہے یہ تعین کرنا سول کورٹ کا کام ہے‘، وکیل درخواست گزار تیمور اسلم نے دلائل میں کہا کہ ’عادل بازئی کو الیکشن کمیشن نے آرٹیکل 63 اے کے تحت ڈی سیٹ کیا، الیکشن کمیشن نے حقائق کا درست جائزہ لیا اور نہ ہی انکوائری کے لیے عادل بازئی کو بلایا‘۔

اس موقع پر جسٹس منصور علی شاہ نے سوال اٹھایا کہ ’اگر عادل بازئی کے حلف ناموں کا معاملہ سول کورٹ میں تھا تو الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار کیسے ہے؟ کیا الیکشن کمیشن سول کورٹ کے زیر التوا معاملے پر نوٹس لے سکتا ہے؟‘، جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ ’عادل بازئی کے دو حلف نامے ہیں اور وہ کہتے ہیں انہوں نے دوسرے پر دستخط کیے، کیا الیکشن کمیشن فراڈ پر انکوائری کر سکتا ہے؟‘، جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ ’پہلے الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کا معاملہ طے کریں، کسی کو اسمبلی سے باہر نکال دینا معمولی کارروائی نہیں لہٰذا پر پہلو کو دیکھنا ہوگا‘۔

بعد ازاں عدالت نے این اے 262 کوئٹہ سے برطرف عادل بازئی کی اپیل ابتدائی سماعت کے لیے منظور کر لی، سپریم کورٹ ریگولر بینچ نے الیکشن کمیشن سمیت فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 12 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

 

متعلقہ خبریں