11/Dec/2018
News Viewed 1792 times
لاہور کی ایک اعلیٰ یونیورسٹی ، بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اس وقت رقت آمیز مناظر دکھائی دئیے جب ایک لڑکی نے یونیورسٹی سے کود کر خود کشی کر لی۔ ویژول آرٹس اینڈ ڈیزائن مضمون پڑھنے والی بظاہر خوش نظر آتی تھی پھر پتہ نہیں کیا ہوا کہ اس نے خود کشی کر لی ۔ اس کی موت پر ہر دل دکھی ہے اور ہر آنکھ میں آنسو ہے۔ اس لڑکی کی خود کشی نے کئی سوالوں کو جنم دیا ہے کیونکہ اس سال بہت سی اعلیٰ یونیورسٹیوں کے طالبعلموں نے اپنی زندگیاں ختم کی ہیں۔ تقریباََ دو ماہ پہلے انسٹیٹیوٹ آف انجینےئرنگ اینڈ فرٹیلائزر ریسرچ کے طالب علم نے کئی بار فیل ہونے کے غم سے اپنے آپ کو گولی مار کے خودکشی کر لی۔ مو جودہ سال میں ہی ایک پرائیوٹ میڈیکل کالج کی طالبہ جو ایم ۔بی۔بی۔ایس کر رہی تھی نے پنکھے سے اپنے آپ کو لٹکا کر اپنی زندگی ختم کر لی تھی ۔ اسی سال ہی ہربنس پورہ کے نجی میڈیکل کالج کے طالبعلم عثمان جاوید نے کالج والوں کے سخت رویے سے تنگ آ کر اپنی زندگی ختم کر لی تھی۔
آگے بھی پڑھیں: ڈی جی خان میں مسافر کوچ چشمہ کینال میں جا گری
لمحہ فکریہ تو یہ ہے کہ کیوں آخر وہ نوجوان نسل جس نے ملک کی باگ دوڑ سنبھالنی ہے معاشرے کے رویے سے تنگ آکراپنی زندگی ختم کر لیتے ہیں اور منوں مٹی میں چلے جاتے ہیں۔