20/Dec/2018
News Viewed 2036 times
اگر عورت تعلیم اور انسانیت سے عاری ہو تو اس کی موجودگی اچھے خاصے گھر کو جہنم بنادیتی ہے
دنیا میں وہی قوم ترقی کرتی ہے جس کے مرد و زن، دونوں ہی تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوں۔ تعلیم انسان میں شعور پیدا کرتی ہے اور اسے اخلاق کے ساتھ ساتھ اچھے برے کی تمیز بھی سکھاتی ہے۔ تعلیم ہی وہ بنیادی چیز ہے جس کی وجہ سے اللہ پاک نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے۔ عہدِ جاہلیت میں عورت کو کوئی مقام و اہمیت نہیں دی جاتی تھی بلکہ بیٹی کی پیدائش کو اپنے لئے آزمائش سمجھ کر اُسے زندہ دفن کردینے کا رواج عام تھا دینِ اسلام نے ایسے تمام رواج کا قلع قمع کیا اور عورتوں کے حقوق واضح کرتے ہوئے نہ صرف معاشرے میں عورت کو عزت و مقام دیا بلکہ علم کے میدان میں عورت و مرد کی تفریق بھی ختم کرکے عورتوں کےلیے بھی دینی و دنیاوی تعلیم کے حصول پر زور دیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کے فرمانِ عالیشان علم حاصل کرنا ہر مرد و عورت پر فرض ہے کی تکمیل ہمیں عہدِ رسالتﷺ میں یوں نظر آتی ہے کہ حضرت خدیجہؓ کا شمار اس عہد کے بڑے تاجروں میں ہوتا تھا اور حضرت عائشہ صدیقہؓ کے پاس احادیث کا ذخیرہ موجود تھا اور لوگ ان سے اپنے معاملات میں مدد مانگا کرتے تھے افسوس کہ پاکستان میں، جسے اسلامی جمہوریہ پاکستان کہا جاتا ہے، آج بھی ایسے بہت سے لوگ موجود ہیں جو مسلمان ہونے کے باوجود عورتوں کی تعلیم کو تنگ نظری سے دیکھتے ہیں اور عورتوں کی تعلیم کے حوالے سے، اپنی دقیانوسی سوچ کے ذریعے، زمانۂ جاہلیت کی عکاسی کرتے ہیں۔ اس کے برعکس پاکستان میں ایسے بہت سے والدین بھی موجود ہیں جو اپنی بیٹیوں کی نہ صرف بنیادی تعلیم بلکہ اعلیٰ تعلیم تک کے حق میں ہیں اور انہیں تعلیمی میدان میں آگے بڑھنے کےلئے ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وہ لوگ جو عورت کی تعلیم کے حوالے سے آج تک دقیانوسیت میں پڑے ہیں، وہ ان والدین کو آزاد خیال اور ایسے بہت سے غلط القابات سے نوازتے ہوئے تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ افسوس ان میں صرف اَن پڑھ اور جاہل افراد نہیں بلکہ کچھ پڑھے لکھے افراد بھی شامل ہیں جو عورت کی تعلیم کے خلاف نظر آتے ہیں۔ مگر انہیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ موجودہ دور میں عورت کی تعلیم کس حد تک ضروری ہے۔
مزید پڑھیں :سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان حج معاہدہ 2019 طے پاگیا
وہ قوم کسی شان کی حقدار نہیں
جس قوم کی عورت ابھی بیدار نہیں
جس طرح مرد اور عورت معاشرے کے جزوِ لازم اور ایک دوسرے کےلیے لازم و ملزوم ہیں، اسی طرح کسی قوم کی ترقی کا انحصار عورت کی تعلیم پر ہے کیونکہ ایک مرد کی تعلیم صرف اسے فائدہ پہنچاتی ہے جبکہ ایک عورت کی تعلیم کئی نسلوں کو سنوار دیتی ہے۔ ہر انسان کی پہلی درسگاہ ماں کی گود ہوتی ہے جہاں سے وہ بنیادی علوم سیکھنا شروع کرتا ہے۔ یہاں پر سوچنے کی بات ہے کہ علم سے عاری ماں، علم کی شمع کیسے روشن کر سکتی ہے جبکہ وہ خود اندھیرے میں ہے؟ لہٰذا ایک تعلیم یافتہ ماں ہی اپنی اولاد کی بہترین تربیت کرسکتی ہے؛ اور معاشرے کو امن کا گہوارہ بنا سکتی ہے۔