13/Dec/2024
News Viewed 27 times
کراچی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ مقدمات میں غیر ضروری تاخیر ہرگز برداشت نہیںہوگی، فوجداری نظام انصاف سے متعلق سابقہ پالیسیوں کاجائزہ لیاجائے،زیر التوامقدمات کی مدت 2 سال سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی پہلے دورے پر کراچی پہنچ گئے ، جہاں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جیل اصلاحات سے متعلق اہم اجلاس ہواجس کی صدارت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کی اجلاس میں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ محمد شفیع صدیقی، آئی جی جیل خانہ جات و دیگر نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں چیف جسٹس پاکستان کی جانب سے اہم گائیڈلائنز جاری کی گئیں۔اعلامیے میں بتایا گیا کہ چیف جسٹس نے قیدیوں کےساتھ انسانی ہمدردی اورقانونی تقاضوں کے مطابق سلوک کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فوجداری نظام انصاف سے متعلق سابقہ پالیسیوں کاجائزہ لیاجائے۔
پراسکیوٹر جنرل سندھ نے بتایا کہ تمام ملزمان کیخلاف بروقت کیسز کا چالان جمع کرایا جاتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ کراچی کی دو جیلوں میں قیدیوں کی تعداد گنجائش سے دوگنا ہوچکی ہے جس پر چیف جسٹس نے قیدیوں پر سندھ حکومت اور چیف جسٹس ہائیکورٹ و دیگر کو پالیسی بنانے کی ہدایت کردی۔ اجلاس میں ملزمان کے خلاف بروقت چالان جمع کروانے پر پراسیکیوٹر جنرل سندھ کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔اجلاس میں سندھ کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا تھاکہ چیف جسٹس پاکستان نے گوادر کا دورہ کیاتھا۔ اس دوران تربت، پنجگور اور چاغی سمیت دیگر اضلاع کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز نے چیف جسٹس سے ملاقات کی تھی۔چیف جسٹس نے متعلقہ ہائیکورٹس کو دور دراز ضلعی عدلیہ پر توجہ مرکوز کرنے کی ہدایت بھی کی اور دور دراز علاقوں میں کام کرنے والے عدالتی افسران کی خدمات کو سراہاتھا۔سپریم کورٹ کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق ملاقات میں چیف جسٹس پاکستان نے مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی تھی۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدالتی افسران کے وقار کو مقدم رکھنے کا عزم کیاتھا۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا تھاکہ پورے ملک کی عدلیہ کا وقار مجروح نہیں ہونے دیں گے۔