10th Class Result 2022 9th Class Result 2022

عمران خان نے مولانا فضل الرحمان، اچکزئی ، اخترمینگل کو ملاقات کیلئے مدعو کیا ہے


سیاسی - تعلیمی

17/Dec/2024

News Viewed 46 times

عمران خان نے مولانا فضل الرحمان، اچکزئی ، اخترمینگل کو ملاقات کیلئے مدعو کیا ہے

اسلام آباد پی ٹی آئی رہنماء راؤف حسن نے کہا ہے کہ عمران خان نے مولانا فضل الرحمان، اچکزئی ، اخترمینگل کو ملاقات کیلئے مدعو کیا ہے، حکومت پر منحصرہے کہ ان رہنماؤں کو ملاقات کی اجازت دیتی ہے یا نہیں، اگر مذاکرات نہ ہوئے تو پلان بی ہے پھرسول نافرمانی کی تحریک شروع کریں گے۔ انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اگر الیکشن کروا کر جیت جائیں توہم تعاون کریں گے، وہ کہہ دیں کہ ہم آئین قانون کو نہیں مانتے، کیا ہم ایک غیرقانونی حکومت کو مان لیں؟ اگر ہم لڑائی لڑیں گے تو ملک کمزور ہوگا اور دباؤ بڑھے گا۔

ہم نے حکومت کو کوئی تھریٹ نہیں دیا، عمران خان سے سول نافرمانی کی تحریک کی بات کرنے گنڈاپور گئے تھے لیکن ملاقات نہیں کرنے دی گئی۔

اگر پیپلزپارٹی ، جے یوآئی سے معاملات حل نہیں کرتے تو حکومت چلتی نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس وقت نہیں چل رہی بس تھوڑا وقت اورگزار لے خود گر جائے گی، حکومت کے آئی ایم ایف، ورلڈ بینک یا دیگر بیرونی آرگنائزیشن کے ساتھ معاملات آگے نہیں بڑھ رہے،پاکستانی تاریخ میں پہلی بار ورلڈ بینک نے 500 ملین ڈالر کا قرض نہیں دیا، ڈس کریڈیبلٹی کی اس سے بڑی مثال کوئی نہیں ہے، سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے عالمی ادارے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔

ہم چاہتے مسائل کو بات چیت کے ذریعے ہی حل کیا جائے۔ عوام پریشان ہیں اب سسٹم نہیں ریاست کا مسئلہ بن گیا ہے، کہا جارہا ہے کہ پی ٹی آئی احتجاج نہیں کرسکتی ایسا بالکل نہیں ہے، عمران خان احتجاج کی کال دیں گے تو احتجاج کریں گے۔ اگر مذاکرات نہ ہوئے تو پلان بی سول نافرمانی کی تحریک شروع کریں گے، اوورسیز پاکستانیوں سے کہیں گے کہ ترسیلات زر کو کم کردیں، ترسیلات زر میں کمی سے حکومت کوچلانے میں فرق پڑے گا۔ 

اگر پیپلزپارٹی ، جے یوآئی سے معاملات حل نہیں کرتے تو حکومت چلتی نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس وقت نہیں چل رہی بس تھوڑا وقت اورگزار لے خود گر جائے گی، حکومت کے آئی ایم ایف، ورلڈ بینک یا دیگر بیرونی آرگنائزیشن کے ساتھ معاملات آگے نہیں بڑھ رہے،پاکستانی تاریخ میں پہلی بار ورلڈ بینک نے 500 ملین ڈالر کا قرض نہیں دیا، ڈس کریڈیبلٹی کی اس سے بڑی مثال کوئی نہیں ہے، سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے عالمی ادارے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔

ہم چاہتے مسائل کو بات چیت کے ذریعے ہی حل کیا جائے۔ عوام پریشان ہیں اب سسٹم نہیں ریاست کا مسئلہ بن گیا ہے، کہا جارہا ہے کہ پی ٹی آئی احتجاج نہیں کرسکتی ایسا بالکل نہیں ہے، عمران خان احتجاج کی کال دیں گے تو احتجاج کریں گے۔ اگر مذاکرات نہ ہوئے تو پلان بی سول نافرمانی کی تحریک شروع کریں گے، اوورسیز پاکستانیوں سے کہیں گے کہ ترسیلات زر کو کم کردیں، ترسیلات زر میں کمی سے حکومت کوچلانے میں فرق پڑے گا۔ 

متعلقہ خبریں