27/Dec/2018
News Viewed 2168 times
سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی چیئرپرسن محترمہ بینظیر بھٹو کی آج گیارہویں برسی منائی جارہی ہے, بینظیر بھٹو کی برسی میں شرکت کے لیے ملک کے مختلف علاقوں سے قافلے گڑھی خدا بخش پہنچ رہے ہیں۔
اب یہ بھی پڑھیں: سال 2018 میں بچھڑنے والی شخصیات
محترمہ بینظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007 کو دہشت گردوں نے راولپنڈی کے لیاقت باغ میں نشانہ بنایا تھا, انتخابات قریب ہونے کے باعث بینظیر بھٹو ملک بھر کے دورے کر رہی تھیں اور لیاقت باغ میں جلسہ اِسی سلسلےکی کڑی تھی, 3 بجکر 31 منٹ پر بینظیر بھٹو لیاقت باغ پہنچیں اور عقبی راستے سے اسٹیج پر پہنچیں۔ انہوں نے اپنی تقریر کا آغاز کارکنوں کے پرجوش نعروں کے ساتھ کیا اور ملک کو لاحق دہشت گردی کے خطرات اور چیلنجز کے بارے میں بات کی, تقریر کے بعد بینظیر اسٹیج سے اتر کر اپنے گاڑی کی جانب بڑھیں، جیالوں کا جم غفیر دیکھ کر سابق وزیراعظم اپنی گاڑی کے ہیچ کھول کر باہر آئیں اور کارکنوں کے نعروں کا جواب دیا, مگر کون جانتا تھا کہ اسی مجمع میں ایک دہشت گرد بھی موجود ہے، جس نے تقریباً 5 بج کر 14 منٹ پر 2 یا 3 میٹر کے فاصلے سے بینظیر بھٹو کا نشانہ لے کر تین گولیاں ماریں اور آخری گولی چلانے کے بعد اپنے آپ کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا, مگر تمام تر کوششوں کے باوجود وہ جانبر نہ ہو سکیں اور 6 بج کر 16 منٹ پر ان کی شہادت کی اطلاع آگئی اور پاکستان ایک عظیم سیاسی رہنما سے ہمیشہ کے لیے محروم ہوگیا۔